img
img
img
img
img
img
img

مہاجرقومی موومنٹ بانیان پاکستان اور ان کی اولادوں کی نمائندہ جماعت ہے ،ان لوگوں کی نمائند ہ جماعت جنہوں نے قیام پاکستان کے بعد باقی ماند ہ ہند وستان کے مسلم اقلیتی علاقوں سے اپنے بنائے ہوئے وطن پاکستان کی طرف ہجرت کی اور اکثریت کراچی حیدرآباد اور سندھ کے شہری علاقوں میں آباد ہوئے ۔ جنہیں یہاں بسنے والی قوموں نے مختلف ناموں سے پکارا اور حکومتوں نے لسانی بنیادوں پر غیروں جیسا سلوک کیا۔ کیونکہ لسانی عصبیت،اقربا پروری اورملکی معاملات میں حکمرانوں کا غیرسنجیدہ رویہ ہرگزرتے وقت کے ساتھ ہمارے بزرگوں کے بناۓ ہوۓ ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہا تھا جس کا بانیان پاکستان اوران کی اولادوں کو دکھ تھا اسی لئے انہوں نے ملکی استحکام میں اپنا موثر کردارادا کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ جس کے لیے پہلے اپنا وجود تسلیم کر وانا ضروری تھا چناچہ رئیس امروہوی اور اختر رضوی جیسے مہا جر دانشور اور ا کا برین سر جوڑ کر بیٹھے اور کراچی یو نیورسٹی سے مہاجرطلباوطالبات کا انتخاب کرنے کیلئے مہاجر نام پر طلبا تنظیم APMSO کی بنیاد ڈالی جس کے پہلے چیئر مین عظیم احمد طارق منتخب ہوۓ ۔اس طلبا تنظیم نے نہ صرف تعلیمی اداروں میں بلکہ علاقائی سطح پربھی مہا جر عوام میں آگاہی اور سیاسی شعور پیدا کر نے کا بیڑہ اٹھایا ۔ عوام میں پذیرائی ملنے اور علاقائی سطح پرتنظیم سازی کی ضرورت محسوس ہونے پر مہاجرقوم کی نمائند و سیاسی جماعت مہا جر قومی موومنٹ کا با قاعدہ اعلان کر دیا گیا اور مہا جروں کی اس نمائند ہ سیاسی جماعت کا چیئر مین عظیم احمد طارق کومنتخب کیا گیا جسے بعد میں اپنوں اور غیروں کی سازشوں کا سامنا کر نا پڑا اورعظیم احمد طارق کوشہید کر دیا گیا جبکہ مہا جر شناخت جسے لازوال قربانیوں کے بعدقوم نے حاصل کیا تھا اسے ہمیشہ کے لیے دفن کر کے مہا جرقوم کو دوبارہ سے گمنامی کے اندھیروںمیں دھکیلنے کے لیے مہاجرقومی موومنٹ ختم کرکے متحدہ قومی موومٹ بنانے کی سازش کی گئی۔ لیکن آفاق احمد نے جو اس مہاجرتحریک کے بانی اراکین میں شامل تھے 12 اکتوبر 1997 کے دن کو "الحمزہ گراؤنڈ" پر منعقد پر جوش عوام کے تاریخی اجتماع میں مہاجرقومی موومنٹ کی بحالی کا اعلان کر کے مہاجروں کو دوبارہ سے گمنامی کے اندھیروں میں دھکیلنے کی سازش کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا۔ الحمد للہ مہاجر قومی موومنٹ(پاکستان) پارٹی ایکت 2002 کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے جواسلحہ کے زور پر اپنی رائے مسلط کرنے کے بجائے تحریر، تقریر اور دلائل جیسے مہذب طریقے سے عوام کوقائل کرنے اور متحد و منظم کر کے مسائل کے حل پر یقین رکھتی ہے ۔ آج جہاں بھی مہاجر پرچم اپنے سرخ،سبز اور سفید رنگ کے ساتھ لہراتا نظر آ تا ہے تو سرخ رنگ ملک وقوم کے لیے ایثارو قربانی کے جذبے کو اجاگر کرتا ہے سبز رنگ خوشحالی کی امید جگا تا ہے اوراس پر چم پرامن کے سفید رنگ سرخ رنگ سے لکھا مہاجر انقلاب کا یقین دلاتا ہے


مهاجرقومی موومنٹ کیا چاھتی ھے ۔

مہاجر قومی موومنٹ کی پرامن جدوجہد کا مقصد مہاجروں کی زندگیوں میں انقلابی تبد یلیاں لانا مہاجرقوم کے خلاف ہونے والی ہرسازش کو ناکام اور مہا جر جوانوں میں خود داری دانشمندی، حوصلہ مندی معاملہ فہمی صلح جوئی ، برداشت اور اپنے حق کیلئے ڈٹ جانا جیسے وصف پیدا کرنا ہے تا کہ مہاجرقوم در پیش مسائل کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی استحکام کیلئے بھی بھرپور کردار ادا کرسکےاور نوجونوں میں ایسے اوصاف پیدا کئے جائیں کہ وہ اپنے حق کیلئے دوسروں کی جانب دیکھنے کی بجاۓ خوداپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں اور ملک وقوم کو بلند یوں پر لے جا نے کیلئے اپنی توانائیاں صرف کر یں ۔ چونکہ انسان یا فردکسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے یعنی افراد سے مل کر ہی سماج یا معاشرہ بنتا ہے اسی لئے مہاجرقوی موومنٹ ( پاکستان) کی سیاست کا محورسندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والی مہا جر قوم سے وابستہ افراد ہیں لیکن مہا جر قومی موومنٹ سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والی تمام قومیتوں کوا پنی پرامن جد و جہد کا حصہ بنا کر نہ صرف تمام قومیتوں میں بھائی چارگی پیدا کر نا اپنا فرض سمجھتی ہے بلکہ تمام قومیتوں کو قیام امن اور شہری علاقوں کے مسائل کے حل کیلئے شراکت دار بنانا بھی ضروری سمجھتی ہے ۔ مہا جر قومی موومنٹ نے جن تین نکات کی روشنی میں پارٹی کا منشور مرتب کیا وہ قوموں کی کردار سازی اور جز بہ حب الوطنی کی بنیاد ہیں ۔
(الف ) اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی حاصل کر نا
(ب) ملک کی سلامتی ،استحکام اور خوشحالی کیلئے کام کرنا
(ج) پاکستان کے جغرافیے میں رہتے ہوۓ مہا جرقوم کے بہترمستقبل کیلئے پرامن جد و جہد کر نا۔
(الف) اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی حاصل کر نا ۔
اللہ کی رضا اور خوشنودی کا حصول مہا جروں کا پہلا اصول ہے اور اسکی رہنمائی کیلئے سب سے بہترین نمونہ حضرت مصطفی ﷺ کی حیات مبارکہ ہے جس میں آپ ﷺ نے ہمیشہ بہتر اخلاق اور کردار کی پختگی کا درس دیا۔ مہاجرقومی مومنٹ سمجھتی ہے کہ اچھا اخلاق اور بہتر کر دار عاجزی اور انکساری پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اوراللہ کی خوشنوی و رضا حاصل کر نے کیلئے عاجزی و انکساری سب سے اہم ہے ۔مہاجر قومی موومنٹ عاجزی کو اللہ کی رضا اور خوشنودی کے حصول کیلئے لازمی سمجھتی ہے۔
ملک کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے۔
مہاجر قوم اپنا سب کچھ لٹا کر پاکستان آئیاور اس نوزائیدہ مملکت کی ترقی وخوشحالی کیلئے انتھک محنت کی اس کے باوجود اس ملک کے مختلف اداروں اور حکمرانوں نے لسانی بنیاد پر مہاجر قوم کے ساتھ بے انتہا ناانصافی اور ظلم کیا اور انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانے کے لیے سازشیں کیں لیکن اس کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ ہم اپنے ہی بنائے ہوئے وطن سے مایوس ہو جائیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام تر ناانصافیوں کے باوجود یہ وطن ہمارا ہے،اس ملک کے قیام کیلئے ہمارے بزرگوں نے بیس لاکھ سے زائد جانوں کی قربانیاں دیں اسلئے اس کی سلامتی وا ستحکام کی ذمہ داری دوسری قوموں سے زیادہ بانیان پاکستان کی اولادوں کی ہے ۔ ہمارا مستقبل چونکہ پاکستان سے جڑا ہے، ہمارا جینا مرنا اس ملک کیلئے اور اسی ملک میں ہے اس لیے اس کے استحکام اور خوشحالی کی جدوجہد کو ہم اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں اسکے علاوہ ہمارا ایمان ہے کہ ان تمام خرابیوں اور بیماریوں کوجسکی وجہ سے ہمارے ملک کی جڑیں کھوکھلی ہوری ہیں ختم کر کے منصفانہ نظام اور پرامن معاشرہ تشکیل دینا بھی ہماری ذمہ داری ہے ۔
(ج) پاکستان کے جغرافیےمیں رہتے ہوئےمہاجرقوم کے بہتر مستقبل کیلئے پرامن جد و جہد کر نا۔ ایسی صورت حال میں جہاں دلائل کی بنیاد پر اتفاق راۓ ے فیصلے ہونے کے بجاۓ اکثریت کی بنیاد پر متعصبانہ اور جاہلانہ فیصلے ہوتے ہوں یقینا آئینی و قانونی جد و جہد کے ذریعے مہا جرقوم کا جو عددی اعتبار سے دوسری قومیتوں کے مقابلے میں اقلیت میں ہے حقوق حاصل کر نا ناممکن نظر آتا ہے ۔ اس کا فائدہ اٹھا کر ملک دشمن عناصر یہ کہتے رہے ہیں کہ اس ملک کے جغرافیے میں مہاجر قوم کو اس کے جائز حقوق ملنا ممکن نہیں جو کہ غلط ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ تمام تر نا انصافیوں کے باوجوداس ملک کے جغرافیے میں رہتے ہوئے پرامن جد و جہد کے ذریعے نہ صرف مہا جرقوم کو اس کے جائز حقوق دلوانے بلکہ ملک کے موجود ہ فرسودہ نظام کوتبد یل کر نے کی پرامن جد و جہد پر یقین رکھتی ہے اور مہاجر کمیونٹی سسٹم رائج کر کے خالصتا اپنی قوم کی مددو حمایت سے ایک ایسا نظام زندگی دینا چاہتی ہے کہ جس میں سندھ کے شہری علاقوں میں رہائش پذیر مہا جروں کوکسی کا دست نگر نہ ہونا پڑے،انہیں اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کی بنیاد تعلیم وروز گارمیسر آ سکے اور صرف اقلیت میں ہونے کی بناء پرانکے ساتھ روار کھے جانیوالے تعصب کا خاتمہ کیا جا سکے ۔


ملک کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے۔

مہاجر قوم اپنا سب کچھ لٹا کر پاکستان آئیاور اس نوزائیدہ مملکت کی ترقی وخوشحالی کیلئے انتھک محنت کی اس کے باوجود اس ملک کے مختلف اداروں اور حکمرانوں نے لسانی بنیاد پر مہاجر قوم کے ساتھ بے انتہا ناانصافی اور ظلم کیا اور انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانے کے لیے سازشیں کیں لیکن اس کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ ہم اپنے ہی بنائے ہوئے وطن سے مایوس ہو جائیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام تر ناانصافیوں کے باوجود یہ وطن ہمارا ہے،اس ملک کے قیام کیلئے ہمارے بزرگوں نے بیس لاکھ سے زائد جانوں کی قربانیاں دیں اسلئے اس کی سلامتی وا ستحکام کی ذمہ داری دوسری قوموں سے زیادہ بانیان پاکستان کی اولادوں کی ہے ۔ ہمارا مستقبل چونکہ پاکستان سے جڑا ہے، ہمارا جینا مرنا اس ملک کیلئے اور اسی ملک میں ہے اس لیے اس کے استحکام اور خوشحالی کی جدوجہد کو ہم اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں اسکے علاوہ ہمارا ایمان ہے کہ ان تمام خرابیوں اور بیماریوں کوجسکی وجہ سے ہمارے ملک کی جڑیں کھوکھلی ہوری ہیں ختم کر کے منصفانہ نظام اور پرامن معاشرہ تشکیل دینا بھی ہماری ذمہ داری ہے ۔
ایسی صورت حال میں جہاں دلائل کی بنیاد پر اتفاق راۓ ے فیصلے ہونے کے بجاۓ اکثریت کی بنیاد پر متعصبانہ اور جاہلانہ فیصلے ہوتے ہوں یقینا آئینی و قانونی جد و جہد کے ذریعے مہا جرقوم کا جو عددی اعتبار سے دوسری قومیتوں کے مقابلے میں اقلیت میں ہے حقوق حاصل کر نا ناممکن نظر آتا ہے ۔ اس کا فائدہ اٹھا کر ملک دشمن عناصر یہ کہتے رہے ہیں کہ اس ملک کے جغرافیے میں مہاجر قوم کو اس کے جائز حقوق ملنا ممکن نہیں جو کہ غلط ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ تمام تر نا انصافیوں کے باوجوداس ملک کے جغرافیے میں رہتے ہوئے پرامن جد و جہد کے ذریعے نہ صرف مہا جرقوم کو اس کے جائز حقوق دلوانے بلکہ ملک کے موجود ہ فرسودہ نظام کوتبد یل کر نے کی پرامن جد و جہد پر یقین رکھتی ہے اور مہاجر کمیونٹی سسٹم رائج کر کے خالصتا اپنی قوم کی مددو حمایت سے ایک ایسا نظام زندگی دینا چاہتی ہے کہ جس میں سندھ کے شہری علاقوں میں رہائش پذیر مہا جروں کوکسی کا دست نگر نہ ہونا پڑے،انہیں اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کی بنیاد تعلیم وروز گارمیسر آ سکے اور صرف اقلیت میں ہونے کی بناء پرانکے ساتھ روار کھے جانیوالے تعصب کا خاتمہ کیا جا سکے ۔

(اغراض ومقاصد )

مہاجر قومی موومنٹ ( پاکستان) سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والے مہاجروں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں بہتر معیار زندگی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ آباد دیگرقومیتوں کے ساتھ روابط بہتر بنا کر تعصب کی لعنت کا خاتمہ چاہتی ہے چناچہ ان مقاصد کو پورا کر نے کیلئے جوامور بطور خاص توجہ طلب ہیں وہ درج ذیل ہیں



(ا) مہاجر قومیت کوتسلیم کرایا جاۓ گا۔

مہا جراس ملک میں بسنے والی دیگر قومتوں کی طرح ہی ایک مکمل قوم ہے اور مہاجر قومیت کوتسلیم کرانے سے حوالے سےہماری جدوجہد برسوں سے جاری ہےکیونکہ یہ صرف ہم ہی نہیں کہتے کہ سندھ میں سندھی اور مہاجر دو بڑی اکائیاں آباد ہیں بلکہ 1972 کے لسانی بل کی صورت میں اسوقت کے وزیر اعظم خود سندھ کو دو لسانی صوبہ تسلیم کر چکے ہیں ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والے مہاجروں کو صوبے کی سب سے بری لسانی اقلیت سمجھتے ہوئےنوکریوں اور انتظامی معاملات میں شراکت دار بنایا جاتا لیکن ایسا کرنے کے بجائے اردو بولنے والے مہاجروں کو انکے اپنے ہی بنائے ملک میں دوسرے درجے کا شہری بنانے کی سازش کی گئی اور جبر کے ذریعے مہاجر شناخت سے دستبردار کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا گیاجو آج بھی جاری ہے ۔ مہاجرقومی موومنٹ اس نسلی تفریق اور تعصب پر مبنی نظام کے خاتمے کیلئےآئینی وقانونی جد و جہد اور پار لیمنٹ سمیت ہرفورم پر مہا جروں کو بحیثیت قوم تسلیم کرانے کی پر امن کوششیں کرے گی اسکے علاوہ عوامی رائے عامہ ہموار کر نے سمیت ہر وہ اقدام کریں گے کہ جس کے ذریعےمہاجرشناخت محفوظ اور مہاجروں کو بحیثیت ایک قوم تسلیم کرایا جاسکے۔

(۲) کو ٹہ سسٹم کا خاتمہ کیا جاۓ گا۔

مها جرقومی موومنٹ مہا جر قوم بالخصوس نو جوانوں کے استحصال کی بڑی وجہ کوٹہ سسٹم جیسے کالے قانون کو سمجھتی ہے کیونکہ اسی تعصبانہ سسٹم کی وجہ سے باصلاحیت مہا جر نو جوانوں کا مستقبل تاریک ہور ہا ہے اورانکی قابلیت کا اعتراف کرنے کی بجائے تعلیم و روز گار کے دروازے قابل نو جوانوں پر بند ہوتے ہیں جس کہ وجہ سے جوعلم و ہنر ملک وقوم کے کام آنا چاہئے وہ ضائع ہور ہا ہے اور احساس محرومی جنم لے رہا ہے ،مہا جرقومی موومنٹ کوٹہ سسٹم کے خاتمے کیلئے آئینی و قانونی جد و جہد کرے گی اور پاکستان کے ارباب اختیار کو قائل کیا جائے گا کہ جس طرح ملک کے تین صوبوں میں کوٹہ سسٹم موجود نہیں اسی طرح سندھ سے بھی کوٹہ سسٹم کا خاتمہ کر کے 40/60کے تناسب سے مہا جروں کو بھی روز گاراورتعلیمی اداروں میں انکا جائز حصہ یا جائے ۔

(۳) محصورین مشرقی پاکستان کی واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وہ پاکستانی جو قیام پاکستان کے وقت مشرقی پاکستان میں جا کر آباد ہوۓ ان کی پاکستان سے محبت ہماری تاریخ کا سنہرا باب ہے مگر ستم ظریفی سے مشرقی پاکستان میں بنگلہ دیش کے نام پر بنگالیوں اور ہندوؤں نے غنڈ ہ گردی اور دہشت گردی کی انتہا کی تو یہی عام پاکستانی تھے جنہوں نے اس وقت پاک فوج کا بھر پور ساتھ دیامگر 1971 میں جب پاکستان عالمی سازش کا شکار ہوکر دولخت ہوا تو ان ہی عام پاکستانیوں کو بنگلہ دیشی حکمرانوں نے محصورین کے درجہ پر رکھ کر انہیں پاکستان سے محبت کی سزادی ۔ 1971 سے لے کر آج تک یہ محب وطن پاکستانی، پاکستان کا پرچم تھامے محصورین کے کیمپوں میں اذیت کا شکار ہیں اور اگر انکی اذیت شمار کی جاۓ تو صفحات کم پڑ جائیں ۔ مہاجرقومی موومنٹ ان محب وطن محصور ین مشرقی پاکستان کو واپس لا نا چاہتی ہے۔

(۴) سندھ کے شہری علاقوں پرمشتمل نئے انتظامی یونٹ کے قیام کیلئے کوششیں کر یں گے ۔

ایک ایسے نظام میں کہ جہاں اکثریت کی بنیاد پرفیصلے مسلط کئے جاتے ہوں سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والے مہاجروں کو انکے جائز حقوق ملناممکن نہیں اس لئے اب ضروری ہو گیا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں پرمشتمل نیا انتظامی یونٹ قائم کیا جاۓ ۔ مہاجر قومی موومنٹ "جنولی سندھ صو بہ " کے نام سے نئے انتظامی یونٹ کے قیام کیلئے جد و جہد کرے گی تا کہ شہری سندھ میں بسنے والی احساس محروی کی شکار دیگر قومیتوں سمیت مہا جر عوام کی زندگیوں میں بہتری لائی جاسکے اور شہری علاقوں کے مسائل حل کر نے کیلئے دوسروں کی جانب دیکھنے کی بجاۓ خود فیصلہ کرنے کے انتظامی اختیارات حاصل ہوسکیں۔

(۵) کراچی میں بسنے والی تمام قوموں کو اسٹیک ہولڈر تسلیم کرتے ہیں اور قیام امن اور کرا چی کی ترقی میں انہیں شامل کر یں گے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ایک منظم سازش کے تحت مہاجروں کو دوسری قوموں سے متصادم رکھنے کی کوشش کی گئی جس کا فائدہ صرف سازشی عناصر کو ہوا اور نقصان تمام قوموں کا ، مہا جر قومی موومنٹ مہاجر قوم کی طرح پٹھان ، پنجابی،سندھی اور بلوچی سمیت یہاں بسنے والی تمام قوموں کو کھلے دل سے اسٹیک ہولڈ رتسلیم کرتی ہے اور قیام امن اور کراچی کی ترقی میں انہیں حصہ دار بنائیں گے ۔

(۶)غربت میں کمی کیلئے روز گار کے نئے ذرائع تلاش کئے جائیں گے۔

غربت و بے روز گاری پورے ملک کا مسئلہ ہے لیکن سندھ کے شہری علاقے جو کہ ملک کے گنجان ترین آبادی والے علاقے میں اس مسئلہ سے شدید متاثر ہیں ، یہاں کی مستقل آبادیوں کے علاوہ روز گار کی تلاش میں پورے ملک سے لوگوں کے آنے کے سلسلے نے بے روز گاری میں شد یداضافہ کیا ہے ۔مہا جرقوی مومن عوام کو با عزت روزگار کی فراہمی کیلئے مر بوط حکمت عملی تریب دے گی اور تا جر وصنعتکار برادری کے ساتھ مل کر بند صنعتی یونٹوں کی بحالی اور نئی صنعتوں کے قیام کیلئے ترنی بنیادوں پر کام کرے گی اسکے علاوہ بیرونی سرمایہ کاری کی بھی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے گی تا کہ بیروزگاری کا خاتمہ اور عوام کا معیار زندگی بہتربنایا جا سکے۔

(۷) سندھ کے شہری علاقوں کے ٹاؤنز کو اضلاع کا درجہ دلائیں گے ۔

کراچی اور حیدرآبادسمیت سندھ کے شہری علاقے انتظامی طور پر ٹاؤن میں تقسیم ہیں لیکن جب ان ٹاؤنز کی آبادی کا موازنہ سندھ کے دیگر اضلاع سے کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ شہری علاقوں میں قائم بیشتر ٹاؤن آبادی کے لحاظ سے سندھ کے دیگر اضلاع سے بڑے ہیں اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ جب کم آبادی والے اضلاع بناے جاسکتے ہیں تو پھر سندھ کے شہری علاقوں کے ٹاؤنز کو بھی ضلعوں کا درجہ دیکر ہر ضلع کیلئے علیحدہ سول ہسپتال، عدالتیں، جیل اور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی جانی چاہیے۔مہاجرقومی موومنٹ اقتدار میں آ کر کراچی سمیت سندھ کے شہری اضلاع میں قائم ٹاؤنز کو اضلاع کا درجہ دلائے گی۔

(۸) ہر سطح کی علیحدہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی ۔

سندھ کے شہری علاقوں میں قائم ٹاونز کو اضلاع کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ ہرضلع کی علیحدہ ڈیویلپمنٹ اتھار ٹی قائم کرنا بھی ضروری ہے تا کہ عوام کوشہری سہولیات بہم پہنچائی جاسکیں اسکے علاوہ ان ٹاؤنز میں جو کچی آبادیاں ہیں انہیں ریگولائز کر کے ترقی دی جا سکے کیونکہ اندورن ملک سے روز گار کے سلسلے میں جو لوگ شہری علاقوں کا رخ کرتے ہیں انکا زیادہ تر پڑاؤ کچی آبادیوں میں ہی ہوتا ہے اوران افراد کے ساتھ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے جرائم پیشہ عناصر بھی ان ی کچی آبادیوں میں اپنی کمین گاہیں قائم کر لیتے ہیں جبکہ تنگ وتار یک گلیوں اور بے ہنگم آبادی کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وہاں تک رسائی مشکل ہوتی ہے جسکی وجہ سے یہ علاقے جرائم کا گڑھ بن جاتے ہیں اور یہاں رہنے والے امن پسند شہری اذیت سے دو چار رہتے ہیں ۔ مہا جر قومی موومنٹ کو جب بھی موقع ملاوہ ہرضلع کی علیحدہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرے گی تا کہ عوام کا معیارزندگی بہتر بنایا جا سکے اور کچی آبادیوں کومر بوط انداز میں ترقی دیکر دیگر علاقوں کے برابرلایا جاسکے جس سے جرائم کے خاتمے میں بھی مددملے گی ۔

(۹) یکساں نظام تعلیم کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ نئے اور معیاری تعلیمی ادارے قائم کئے جا ئینگے ۔

کسی بھی قوم کی ترقی کیلئے علم کا حصول نا گز یر ہے جسے دھرے نظام تعلیم کے ذریعے اور منافع بخش کاروبار بنا کر عام آدی کیلئے ناممکن بناد یا گیا ہے۔ ایک منظم سازش کے تحت حکومتی سطح پرتعلیم کیلئے سب سے کم رقم مختص کر کے سرکاری تعلیمی اداروں کو تباہ کر دیا گیا اور تعلیم کوکارو بار بنانے والی مافیا جوصرف کراچی سے ماہانہ فیس کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے سے زیادہ وصول کرتی ہے اسکی حوصلہ افزائی کی گئی ۔ مہاجر قومی موومنٹ د ھرے نظام تعلیم کے خاتمے اور یکسا ں تعلیمی نظام کویقینی بنانے کے ساتھ ساتھ تر قیاتی بجٹ میں کٹوتی کر کے تعلیم کے شعبہ میں زیادہ سے زیادہ رقم مختص کرے گی تا کہ نئے تعلیمی اداروں کے قیام اور قابل ترین اساتذہ کی خدمات کویقینی بنایا جا سکے۔

(۱۰) صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی ۔

مبا جرقومی موومنٹ صحت عامہ اور عوام کو بیماریوں سے بچاؤ وحادثات کی صورت میں فوری طبی امداد کی فراہمی صحت وصفائی کی سہولتوں کی فراہمی میں اضافہ کرنے کیلئے متعلقہ اداروں کی تنظیم نو، نئے اداروں کے قیام، جان بچانے والی ادویات پر ٹیکس میں مناسب کمی اور ادویہ سازی کرنے والے اداروں کو ناجائز منافع خوری سے بازرکھنے کیلئے اقدامات کرے گی اسکے علاوہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے، سنگین امراض کی تشخیص و علاج کے مراکز کی تعداد میں اضافہ کرنے کیلئے نئے طبی اداروں کے فوری قیام علاج کیلئے آنے والے مریضوں کی مشکلات دور کر نے، جعلی ادویات کے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کی بیخ کنی، وبائی امراض کی موثر روک تھام، پولیواور خسرہ جیسی جان لیوا بیماریوں سے بچوں کو بچانے، اعلی معیار کی ویکسین کی وافردستیابی کیلئے مر بو ط حکمت عملی بنائی جائے گی اور حکومت کے ساتھ مل کر عوام کوصحت و صفائی کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی ۔

(۱۱) امورنوجوانان

مہاجر قومی موومنٹ کراچی کے نو جوانوں کو تباہی کے دلدل سے نکالنے ، انہیں جرم کی راہوں سےبچانے، تعلیم کے بہترین زیور سے آراستہ کر کے مستقبل کا بارگراں اٹھانے کیلئے تیار کر نے ،انکے ہاتھوں سے اسلحہ چھین کر کاغذ وقلم سے رشتہ استوار کرنے، پاکستان کا امن پسند و باعزت شہری بنانے، باعزت روزگار فراہم کر نے ،ذہنی و جسمانی ترقی کیلئے سازگار ماحول اور صحت مند تفریحی سرگرمیاں فراہم کرنے اور مہا جرقوم کی نمائندگی کیلئے انہیں علم و ہنر سے لیس کیا جائے گا اور ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جائے گا کہ جہاں کسی نسلی و لسانی امتیاز کے بغیر نوجوانوں کوا پنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کیلئے مواقع میسر آسکیں ۔
(۱۲) ٹرانسپورٹ نظام میں اصلاحات اور سرکاری ذرائع نقل وحمل بحال کر یں گے

ٹرانسپورٹ کا مسئلہ کرا چی میں گھمبیر شکل اختیار کر چکا ہے اس لئے کراچی میں ایسا جدید نظام متعارف کرانے کی کوشش کی جاۓ گی کہ جس کے ذریعے عوام کو سفر کی تیز رفتار سہولت میسر آسکے۔ اسکے علاوہ سرکاری ٹرانسپورٹ نظام جو کہ ٹرانسپورٹ مافیا اور وزارت مواصلات کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے اسے دوبارہ بحال کیا جائے گا مزید یہ کہ لوکل ٹرین جو شہریوں کیلئے سفر کا سستا ذریعہ تھا اسکی بھالی کی کوششیں کی جائیں گی اور سرکلر ریلوے جو کہ سیاست کی بھینٹ چڑھادیا گیا ہے جلد از جلدمکمل کرنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کیا جاۓ گا اور کراپی کواندرون سندھ کے ساتھ جوڑنے کیلئے موثر اورسستی سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے سرکاری ٹرانسپورٹ نظام از سرنو تشکیل دیا جاۓ گا۔

(۱۳) انفراسٹرکچر کی بہتری اور ماسٹر پلان کی تیاری

کراچی میں 2 بار بلد یاتی حکومت بنانے والے شہر کا ماسٹر پلان تک تیار نہیں کر سکے جس کی وجہ سے شہری مسائل میں اضافہ اورانفراسٹر کچر تباہ ہو گیا، مہا برقومی موومنٹ شہری مسائل کے خاتمے ،آبادی کے بے ہنگم پھیلاؤ کوکنٹرول کر نے ، کچی آبادیوں کو ضابطے کے تحت لانے اور شہر کی حدود کا ریکارڈ مرتب کر نے کیلئے ماسٹر پلان مکمل کرے گی تا کہ شہری مسائل کا بہترین حل اور وسائل کے مناسب استعمال وشہری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنا کر کراچی کوترقی کی راہ پر گامزن اور شہرکا انفراسٹرکچر مضبوط بنایا جا سکے ۔ مہاجر قومی موومنٹ عوام کوانکا جائز حق دلا نے کیلئے عملی جد و جہد کر رہی ہے ۔ آئیں اس بات کا عہد کریں کہ ملک وقوم کونقصان اور مہاجر تشخص کومسخ کر نے کی کوششیں کرنے والوں کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کیا جاۓ گا اور ہر حال میں ملک وقوم کا مفاد مدنظر رکھتے ہوۓ مہاجر قومی موومنٹ کی پرامن جد و جہد میں شریک ہو نگے کیونکہ موجودہ حالات میں صرف مہا جرقومی موومنٹ ہی چیئر مین آفاق احمد کی قیادت ور ہنمائی میں سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والی دیگر قومیتوں بالخصوص مہا جرقوم کو بہتر زندگی مہیا کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے ۔


Download